ProZ.com translation contests »
32nd Translation Contest: "Movie night" » English to Urdu » Entry by Muhammad Atif


Source text in English

Translation by Muhammad Atif (#37303)

To say that I was compelled by Parasite from start to finish is an understatement; its filming style with tracking shots are enthralling. Having watched several Korean films during the London Korean Film Festival, I was familiar with the usual genres employed in such films but Parasite seemed to defy them all! Parasite is comedic, in a quirky way, it is also a thriller, straddles class divisions and also depicts a family tale amongst other genres and is therefore likely to appeal to all ages.

Parasite truly deserves to be watched in a cinema to appreciate its nuances and the stylish cinematography. As a summary, to avoid spoilers, Parasite tells the tale of the interaction between the Park family and the Kim’s, an unemployed family, whose contrasting worlds collide with long lasting consequences.

[...]Bong Joon-Ho manages to pique the audience’s interest with brightly lit shots coupled with the effective use of indoor space, and it is surprising to realise, after the film’s 2 hour 12 minute length, that most of the scenes occur within the Park family’s home. The mundane elements of domesticity are displayed with an intriguing perspective showcasing Bong Joon-Ho’s flair. It is a slow burner but you will revel in its beauty and ingenuity as Parasite convinces that it operates solely on one level but it is in fact multi-layered and depicts social realism with empathy and pathos.

The cast are beguiling to watch, every facial movement and action is accentuated, even the mere act of walking up or down stairs can convey hidden meaning, which the camera fragments. Levels of unease are also created by virtue of that effective use of space with unusual camera angles and dramatic weather conditions ratcheting up that sensation. There is a surreal nature to Parasite, which its score emphasises, and furthermore the film adopts elements of the absurd devised in such an ingenious way which is truly cinematic magic. Parasite’s apparent eeriness will certainly keep you riveted and would not feel alien to the Twilight Zone school of filmmaking.

The actors are very impressive and add breadth to their roles creating relatability whilst seeming effortlessly cool. When Ki-Woo and Ki-Jeong Kim were working within the Park family home as private tutors they certainly epitomised this level of nonchalant, understated authority creating an aura of mysticism with the unspoken, almost mythical, tutoring techniques employed. Quite simply, the actors Park So-Dam and Choi Woo-Sik, as Ki-Woo and Ki-Jeong, are compelling to watch in the different directions that Parasite follows and they carry these performances seamlessly thereby inviting the audience to be on their side.

[...]Parasite is a remarkable piece of extremely skilful filmmaking, it is simply a must see film, and so I am looking forward to re-watching the film on its UK general release date.
یہ کہنا ناکافی ہوگا کہ پیرا سائٹ نے مجھے شروع سے آخر تک اپنی گرفت میں لیے رکھا تھا ۔ٹریننگ شاٹس کے ساتھ اس کی عکس بندی کا انداز دلکش ہے۔لندن کورین فلم فیسٹول کے دوران متعدد کورین فلموں کو دیکھ چکنے کے بعدان فلموں میں استعمال کیے جانے والے معمول کے طور طریقوں سے میں واقف ہوچکا تھا۔لیکن پیرا سائٹ ان سب سے الگ تھی۔پیراسائٹ انوکھے اندازمیں مزاح کو ساتھ لے کر چلتی ہے، اس میں سنسنی خیزی بھی ہے ، یہ طبقاتی تقسیم کو بھی نمایاں کرتی ہے اور دیگر باتوں کے علاوہ ایک خاندان کی کہانی کو بھی ساتھ لے کر چلتی ہے۔یوں یہ فلم ہر عمر کے افراد کے لیے دلچسپی کی حامل ہوسکتی ہے۔
پیرا سائٹ واقعی کسی سینما گھر میں جاکر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے تاکہ صحیح معنوں میں اس کی باریکیوں اور سینماٹوگرافی کے انداز سے لطف اندوز ہوا جاسکے۔اگر طوالت سے گریز کرتے ہوئے مختصر طور پر بیان کیاجائے تو پیرا سائٹ پارک اور کم خاندانوں کے درمیان باہمی تعلق کا احوال پیش کرتی ہے جن کی متضاد دنیائیں گہرے نتائج مرتب کرتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتی ہیں۔

بونگ جون ہو خوب چمکیلے شاٹس کے ساتھ ساتھ ان ڈور کی جگہ کو موثر انداز میں استعمال کرتے ہوئے فلم بینوں کی دلچسپی کو بڑھانے کا اہتمام کرتا ہے۔ فلم کے دو گھنٹے 12 منٹ کے دورانیے کے اختتام پر یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ زیادہ تر مناظر پارک خاندان کے گھر میں فلمائے گئے ہیں۔گھریلو زندگی کے روزمرہ معاملات کو جس طرح ایک دلچسپ تناظر کے ساتھ دکھایا گیا ہے وہ بونگ جون ہو کے مخصوص مزاج کو ظاہر کرتا ہے۔یہ ایک دھیمے انداز میں سلگتی ہوئی آنچ جیسا ہے لیکن آپ اس کی خوبصورتی اورتخلیقی انداز میں کھو جائیں گے کیونکہ پیرا سائٹ ظاہری طور پر تو اکہرے انداز میں چلتی ہے لیکن درحقیقت یہ تہہ در تہہ ہے اور سماجی حقیقت نگاری کو احساس ہمدردی اور دردمندی کے ساتھ پیش کرتی ہے۔
فلم کی کاسٹ دیکھنے میں متاثر کن ہے۔ چہرے کے تاثرات اور ایکشن کو بہت اہمیت دی گئی ہے ۔یہاں تک کہ سیڑھیاں چڑھنے اور اترنے کے عام سے عمل میں بھی پوشیدہ معنی کو ابھارا گیا ہے کچھ اس طرح جیسے کیمرے کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا جائے۔دل کو دھڑکانے والے مراحل بھی سپیس اور کیمروں کے مشکل زاویوں اور موسم کی ڈرامائی کیفیت کو استعمال کرتے ہوئے نہایت موثر اندز میں تخلیق کیے گئے ہیں جو منظر کی سنسنی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔پیراسائٹ سرئیلسٹ نوعیت کی بھی ہے جس پر اس کا سکور زور دیتا ہے اور مزید یہ کہ فلم ابسرڈ کے عناصر بھی اپنے جلو میں شامل کرلیتی ہے جو اس قدر ہوشیاری سے تخلیق کیے گئے ہیں کہ وہ حقیقی معنوں میں فلم کے جادو کو ابھارتے ہیں۔ پیرا سائٹ کی ظاہری انتشاری کیفیت یقینی طور پر آپ کو الجھائے گی اور یہ ٹوائلائٹ زون مکتبہ فکر کی فلم کاری سے مختلف محسوس نہیں ہوگی۔


فلم کے اداکار بہت متاثرکن ہیں اورفطری انداز میں ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے اپنی کرداروں میں گہرائی پیدا کرتے ہیں ۔جب کی وو اور کی جونگ کم پارک خاندان کے گھر میں نجی ٹیوٹر کے طور پرکام کرتے ہیں تو یقینی طور پر وہ اس سطح کی بے حسی اور کم تر اتھارٹی کے حوالے سے ٹیوشن کی تیکنیکوں کو استعمال کرتے ہوئے تصوف کے ساتھ ایک خاموش، تقریباً اساطیری ہالہ تخلیق کرتے دکھائی دیتے ہیں۔سادہ طور پر کہا جاسکتا ہے کہ کی وو اور کی جونگ کا کردار ادا کرنے والے اداکار پارک سو ڈیم اور چوئی وو سک ہمیں ان مختلف جہتوں کی جانب نگاہ کرنے پر مجبور کرتے ہیں جنہیں پیرا سائٹ اپنے جلو میں لے کر چلتی ہے۔وہ اپنے کرداروں کو اس خوبی کے ساتھ نبھاتے ہیں کہ ناظرین کے جذبات ان کے ساتھ ہوجاتے ہیں۔
پیرا سائٹ فلم سازی کے فن کا ایک شاندار نمونہ ہے۔ اس فلم کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے لہٰذا میں فلم کی برطانیہ میں نمائش کی تاریخ کا منتظر ہوں تاکہ اسے ایک بار پھر دیکھ سکوں۔


Discuss this entry